ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / اودھم سنگھ کی یوم پیدائش پرخاص جلیاں والا باغ قتل عام کا بدلہ لینے والا انقلابی، جسے انگریزوں نے محمد سنگھ آزاد سمجھا

اودھم سنگھ کی یوم پیدائش پرخاص جلیاں والا باغ قتل عام کا بدلہ لینے والا انقلابی، جسے انگریزوں نے محمد سنگھ آزاد سمجھا

Sun, 27 Dec 2020 10:40:10  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی،27 دسمبر(آئی این ایس انڈیا)غدار پارٹی کے انقلابی اودھم سنگھ سوچ کر آئے تھے۔ 13 مارچ 1940 کا دن تھا۔ لندن کے کیکسٹن ہال میں ایسٹ انڈین ایسوسی ایشن کا اجلاس تھا۔

برطانوی پنجاب میں لیفٹیننٹ گورنر رہ چکے سر مائیکل او ڈوئیربھی شامل تھے اوروہی نشانہ تھے، کیوں کہ اس کی کمانڈنگ پنجاب کے دوران، جلیاں والہ باغ قتل عام ہوا تھا۔ او ڈوئیر نے جنرل ڈائر کے غیر مسلح ہندوستانیوں پر فائرنگ کے حکم کی تائید کی تھی۔ اوور کوٹ اور ٹوپی پہنے اودھم سنگھ نے کئی گولیاں چلائی۔ او ڈوئیر ہلاک ہوگیا اور ہندوستان کے سکریٹری، لاؤڈ جیٹ لینڈ، بمبئی کے سابق گورنر لارڈ لیمنگٹن اور سابق گورنر پنجاب سر لوئس ڈین زخمی ہوگئے۔ ادھم سنگھ کو موقع پر ہی پکڑلیاگیا۔ اگلے دن 14 مارچ کے’ڈیلی مرر‘ میں ایک شہ سرخی شائع ہوئی،’قاتل نے وزیر کو گولی ماری، نائٹ کا قتل۔
14 مارچ 1940 کو ’دی ہل ڈیلی میل‘ میں یہ خبر شائع ہوئی،37 سال کے ہندوستانی محمد سنگھ آزاد آج لندن میں ایک بو اسٹریٹ میں دیکھا گیا۔ اس پر سر مائیکل او ڈوئیر کو قتل کرنے کا الزام ہے،جیسے ہی وہ عمارت میں داخل ہوا، آزاد مسکرا رہا تھا اور اپنے افسروں سے بات کر رہا تھا۔ ابتدائی طور پر انگریز اودھم سنگھ کے نام اور مذہب کے بارے میں الجھن میں تھے۔ یہ مقدمہ محمد سنگھ آزاد کے نام لکھ د یاگیا تھا، بعد میں یہ انکشاف ہوا کہ پاسپورٹ میں ان کا نام اودھم سنگھ تھا۔


 یونیورسٹی آ مشین گن میں تاریخ کی پروفیسر فرینہ میراپنی کتاب ’سوشل اسپیس آف لینگوئج: ورناکولر کلچر ان برٹش کلونیال پنجاب‘ میں لکھتی ہیں کہ حراست میں رہنے کے درمیان’رام محمد سنگھ آزاد‘ نام استعمال کیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے پنجاب کے تین بڑے مذاہب اور سنگھ کے برطانوی دشمنی کا بھی پتہ چلتا تھا۔

اس کا بیان اس واقعے کے فورابعد ریکارڈ کیا گیا تھا جو بعد میں ثبوت کے طور پر سامنے آیا تھا۔ یہ ڈیلی مرر کی 2 اپریل 1940 کی رپورٹ میں شائع ہوا تھا۔ اخبار نے لکھاکہ ہندوستانی کا کہنا ہے کہ میں مرنے کے لئے تیار ہوں،میں اپنے ملک کے لئے مر رہا ہوں۔4 اور 5 جون کو قتل کا مقدمہ صرف دو دن جاری رہا۔ جب ادھم سنگھ کو عدالت لایا گیا تو اس نے خود کو بے قصور کہا۔ 5 جون کو استغاثہ نے اودھم سنگھ سے پوچھ گچھ کی اور پھر جیوری نے متفقہ طور پر سنگھ کو قتل کا مجرم قرار دیا۔ 24 جون کو سنگھ کی طرف سے ایک اپیل دائر کی گئی تھی جس میں جیوری کو ناکافی دفاع کے بارے میں بتایا گیا تھا، لیکن اسے خارج کردیا گیا تھا۔ اودھم سنگھ کو 31 جولائی 1940 کو لندن کی پینٹن ویل جیل میں پھانسی دی گئی تھی۔


Share: